سماجی ماہرین اور اہل علم نے ثقافت کی مختلف تعریفیں کی ہیں

شمس الحق المسعودي

برطانوی ماہر بشریات ای بی ٹائلر کے مطابق ثقافت اُس علم ، فن ، اخلاقیات ، خصائل اور صلاحیتوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو کوئی معاشرے کے رکن ہونے کے ناطے اسے حاصل کرتا ہے ۔
عربی زبان میں ثقافت کا لفظ فطانت ، زیرکی اور تجربے وہنر کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ثقافت اصطلاح میں کسی قوم کے ان مخصوص روایات، چیدہ چیدہ ملبوسات، اچھے رسوم اور قابل مدح اقدار کو شامل ہے جن کی بقا کی صورت میں ایک قوم دنیا میں اپنی پہچان قائم کرتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں کسی قوم کی ثقافتی علامات کو ہم شعائر (نشانیاں) بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ انہی شعائر کی بنیاد پر قومیں پہچانی جاتی ہیں۔ ثقافت کے بنیادی طور پر دوپہلو ہے۔

ایک مرئی اور دوسرا غیرمرئی ثقافت۔
مرئی ثقافت ایک قوم کے روایتی ملبوسات ،فیشنز ،کھانوں اور خوشی وغمی کے موقع پرہونے والی مخصوص سرگرمیوں کانام ہے جن سے اسی قوم کے لوگ نسل درنسل جڑے آئے ہیں۔
جبکہ غیر مرئی ثقافت ان اخلاقی اقدار اور مثبت رویوں کا نام ہے جن کو اپنانے سے ایک قوم کے لوگ اخلاقی طور پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
آج کل دنیا میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ ہر چیز کو ایک مخصوص دن کے ساتھ خاص کردیا ہے مثلاً : مادر ڈے، فادر ڈے، ٹیچر ڈے، مزدور ڈے، کلچر ڈے وغیرہ وغیرہ
اس میں سے ایک دن کلچر ڈے بھی ہے جو کہ مختلف اقوام اپنے کلچرز شو کے طور پر مناتے ہیں،ان میں ایک دن "پشتون کلچر ڈے” کے نام سے بھی منایا جاتا ہے، جو کہ اپنی کلچر کے مطابق ان کا آپس میں اس دن کے منانے کی تاریخ پر اختلاف ہے۔

اگر حقیقی صورتحال کو دیکھا جائے تو اسی دن کلچر کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں. خواتین اپنی مخصوص لباس کے نمائش کے ساتھ بے حیائی اور بے پردہ گی کا مظاہرہ کرتیں ہیں، جو کہ سراسر اپنے کلچر کی قتل ہے.
نوجوان اس دن مختلف ڈیزائن کے کپڑے، پگڑیاں، واسکٹ پہن کر نمائش کرتے ہیں حالانکہ اسی لباس میں ستر فیصد کسی غیر قوم کا لباس ہوتا ہے. المیہ یہ ہے کہ یہ کلچر صرف ایک دن یا کچھ گھنٹوں اور فوٹو سیشن کیلئے ہوتا ہے اس کے بعد یہی آبا و اجداد والی دستار گھر کے کسی کوڑا سٹور میں پھینک دیتے ہیں……ستم بالائے ستم یہ ہے کہ یہی نوجوان دوسرے دنوں اپنے آباواجداد کے اس کلچر کا تمسخر اڑاتے ہیں.افعان طالبان نے جب پوری دنیا کو اپنا کلچر پروموٹ کیا تو یہی لوگ ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے.

خلاصہ یہ ہے کہ کلچر ڈے بھی ہمارے کلچر میں نہیں بلکہ یہ مغرب کی پیداوار ہے،اس کی حقیقت ایک شو اور فلمی ایکٹنگ سے بڑ کر کوئی نہیں ہے، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ انہی قوموں کی کلچر اور ثقافت کیلئے زہر قاتل سے کم نہیں ہے تاکہ یہ قومیں صرف ایک خاص دن اپنے لباس کی ایکٹنگ کریں، فحاشی و عریانی اور فضول خرچی کریں۔
اسی طرح کاروباری لوگ اسی دن کیلئے باقاعدہ ایسے لباس ڈیزائن کرتے ہیں، تاکہ سادہ لوح عوام سے پیسے بٹور سکے۔

اگر آپ حقیقتاً اپنا کلچر اور ثقافت بچانا چاہتا ہے تو آپ آج سے یہ عہد کریں کہ میں ہمیشہ إن شاء اللہ اپنی قومی اور علاقائی لباس پہنوں گا اور اپنی مرئی اور غیر مرئی ثقافت، اخلاقیات، اقدار اور اطوار کو اپناؤں گا، پھر آپ کو کوئی کلچر ڈے منانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. ورنہ یہ کلچر ڈے نہیں ہے بلکہ کچرا ڈے ہے جس میں پورے قوم کی کچرا جمع جمع ہوتا ہے.
اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس سے ایڈوانس میں معافی چاہتا ہوں لیکن حقیقت بہرحال یہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button