ہمیں بتایا جاتا ہے کہ علم ایک بڑی طاقت ہے۔تحریر محمد عمر

Knowledge is power but we have lost our power

…… تحریر:محمد عمر منتظم جمعیت طلبہ عربیہ شمالی و جنوبی وزیرستان

ہمیں بتایا جاتا ہے کہ علم ایک بڑی طاقت ہے۔

مگر اس پاور کو کیسے حاصل کرنا ہے کس طریقے سے حاصل کرناہے

یہ کوئی نہیں بتاتا جس کی وجہ سے ہم نے اس پاور کو کھویا ہے.

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب تک مسلمان علم کے ساتھ وابستہ رہے تب تک دنیا پر بھی حکمرانی کرتے رہے لیکن جب علم سے پہلووں تہی کی گئی تب سے مسلمانوں کا زوال مسکنت اور ذلت شروع ہواہے.

پاکستان میں اگرچہ ہائی رینک کے اعلیٰ مدارس موجود ہیں جو علم دین کے خدمت میں لگے ہوئے ہیں مگر اس کے باوجود خاطر خواہ نتائج نہیں نکلتے اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جو بھی شخص جس مکتبہ فکر کے مدرسے سے فارغ ہوجاتا ہے پھر وہ اپنے مکتبہ فکر ہی کو دین اسلام سمجھ کر اس کی طرف دعوت دیتا ہے اور دوسرے مکتبہ فکر کے لوگوں کی تکفیر شروع کرتاہے.

جس کی وجہ سے دین اسلام کو بہت نقصان پہنچتا ہے اس صورت حال میں جہاں مکلمل فرقہ واریت تعصب اور مسلکی اختلافات کے گھپ اندھیرے ہیں دور دور تک کوئی حل نظر نہیں آتا

ایک چراغ ہے جو اندھیروں میں اپنے محدود وسائل کی بدولت بغیر کسی حکومتی سرپرستی کے ہواؤں کے تھپیڑوں کی مقابلہ کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی علمی شان وشوکت دینے کے لئے جلتاہے.

وہ ہے جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان جو کہ دینی مدارس کی طلبہ کی ایک منظم و مربی تنظیم ہے جو دیگر سرگرمیوں کے علاوہ ہر تعلیمی سیشن کے آغاز میں ملک کے کونے کونے میں

داخلہ مدارس مہم چلاتاہے.

جس کا مقصد یہ ہوتا ہیں کہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو مدارس میں داخل کرادیا جائے اور ایسے مدارس داخل کیا جائے جو تعصب کی بدبو اور فرقہ واریت کی تعفن سے پاک ہو.

یہ میری ذاتی تجربہ ہے کہ عربیہ اپنے کارکن کے لئے جس مدرسے کا انتخاب کرتی ہے اس میں تعصبات فرقہ واریت اور مسلک پرستی کا شائبہ تک نہیں ہوتا میرے لئے جس مدرسے کا انتخاب کیا گیاتھا وہ جامعہ اسلامیہ تفہیم القرآن مردان تھا جہاں پر میں نے ایک الگ دنیا دیکھی اخوت محب الفت بھائی چارہ ایثار بس یہ سب کچھ اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کا مکمل اہتمام.

لہذا میرا اپنے جنبوبی وزیرستان وانا کے لوگوں سے گذارش ہے کہ اپنے بچوں کو جمعیت طلبہ عربیہ کے زیر نگرانی میں مدارس میں داخل کریں.

ہمارے پاس جہالت کے خاتمے کا بس ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے اپنے Young generation کو دینی مدارس میں داخل کرنا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button