جاسوسی کےالزام میں کندہارپولیس کی طرف سے چھ بے گناہ پاکستانی افغانستان میں گرفتار

شمالی وزیرستان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گرفتار بندے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی  کاروبار کیلیے  براستہ   سپین  بولدک افغانستان کے شہرویش  جارہے تھے۔ مسلے کو سفارتی سطح پر اٹھائی جائے۔

شمالی وزیرستان کے لوگوں نے دھمکی دی کہ اگر ہمارے  بندوں کو رہا نہیں کیے گئے تو شمالی وزیرستان کے  غلام خان بارڈر کے راستے جانے والے  افغان باشندوں کوقیدی بنائیں گے۔جس سے دونوں ملک کے درمیان تعلقات پر برے اثرات پڑیں گے

گرفتار پاکستانیوں کی تصویر

شمالی وزیرستان۔ گاڑیوں کی خریداری کیلے افغانستان کے شہرویش جانے والے ضلع شمالی وزیرستان کے باشندوں کو خفیہ ادارے کیلیے جاسوسی کرنے کے الزم میں  کندھار پولیس نے سپین بولدک کے مقام پر گرفتار کرلیے۔ گزشتہ دن کند ھار پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ انہوں  نے  شمالی وزیرستان  سے تعلق رکھنے والے عام پاکستانیوں کو  خفیہ ادارے   کے ساتھ تعلق رکھنے کی شک پر گرفتار کرلیے۔کندھار پولیس نے گرفتار افراد کے کارڈز بھی جاری کیے۔گرفتار میں سے چار افراد کا تعلق شمالی وزیرستان سے بتایا جارہا ہے۔اور دو کا تعلق کوئٹہ سے بتایا جارہا ہے۔

گرفتار افراد کے شناختی کارڈز اور پولیس سروس کارڈز

کندھارپولیس کے مطابق ملزمان پاکستان کے خفیہ ادارے کے بندے ہیں۔جو کہ گاڑیوں کا کاروبار کرنے کے بہانے سپین بولدک کے راستے افغانستان  میں داخل ہوگئے تھے۔کندھار پولیس کے مطابق گرفتار بندوں کے ساتھ سرکاری کارڈز بھی پکڑے  گئے ہیں۔کندھار پولیس کے مطابق  گرفتار بندے کندھار پولیس کی تحویل میں ہے۔ان کو افغانستان کی عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔کندھار پولیس نے  گرفتار ملزمان  کے نام اور سرکاری  سروس کارڈ بھی جاری کیے ہیں۔کندھار پولیس کے مطابق    گرفتار بندوں میں  ملک حمیداللہ ،ملک حسین اللہ  ، سراج الدین   ، شیرولی جان  اور عزیز اللہ   شامل ہیں۔جن میں سے دو بندوں کا تعلق کوئٹہ  سے ہیں ۔کندھار پولیس کے مطابق  ملک حسین اللہ ،ملک حمیداللہ  اور سراج الدین کے ساتھ سرکاری سروس کارڈز بھی پکڑے گئے ہیں۔

جبکہ شمالی وزیرستان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کا تعلق شمالی  وزیرستان کے کاروباری طبقہ سے ہیں۔ہم ان کو جانتے ہیں ۔گرفتا ر افراد عرصہ دراز سے شمالی وزیرستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیون کا کاروبار کرتے ہیں۔شمالی وزیرستان میں ان کا نان کسٹم پیڈ  کی خرید و فروخت کیلیے اپنا موٹرز بارگین بھی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق  یہ لوگ   کاروبار کی عرض سے افغانستان کے شہر ویش سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو لانے کیلیے  سپین بولدک کے  راستے سے جارہے تھے۔جو کہ سپین بولدک کے مقام پر کندھار کی پولیس نے ان کو گرفتار کرلیے۔جہاں تک ان کے جیب میں سرکاری کارڈ ہونے کی بات ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق    فاٹا انظمام سے پہلے یہ لوگ خاصہ دار فورس میں نوکریاں کرتے تھے۔فاٹا انظمام کے بعد  خاصہ دار وں کو بھی پولیس میں شامل کرلیے گئے۔پولیس میں شامل ہونے کے بعد ان خاصہ داروں کو پولیس کے کارڈز جاری کیے گئے۔ان کے ساتھ گرفتار کرڈز  پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے نہیں بلکہ   خیبر پختونخوا کی پولیس میں ملازمت کرنے کے کارڈز ہیں.مقامی لوگوں کا کہناہے کہ شمالی وزیرستان کے لوگ افغان بھائیوں کے ساتھ پر امن زندگی گزارنے کے خواہاں ہے۔ اگر افغان حکومت  اسی طرح غیر زمہ دارانہ رویہ اپنائیں گے تو عوامی سطح پر دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان فاصلے بڑھ سکتے ہیں۔

شمالی وزیرستان کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم ان لوگوں کو جانتے   ہیں۔ان کا کسی بھی خفیہ ادارے سے تعلق  کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے افغان حکومت اور پاکستان میں موجود افغان سفیر سے مطالبہ کیا کہ  شمالی وزیرستان  کے بے گناہ تاجروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔افغان حکومت کو چاہئے کہ بے گناہ لوگوں کو اذیت دینا بند کریں۔

شمالی وزیرستان کے لوگوں نے پاکستان کی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ سفارتی طور پر فوری طور پر  اس مسلے کو افغان حکومت کے ساتھ ڈسکس کیا جائےاورشمالی وزیرستان کے بے گناہ تاجروں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔

خیال رہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا یہ کاروبار قبائلی اضلاع  کے لوگوں اور افغانستان  کے درمیان عرصہ دراز سے ہورہاہے۔قبائلی اضلاع کے لوگ براستہ سپین بولدک  افغانستان کے شہر ویش جاتے ہیں۔وہاں پر نان کسٹم پیڈگاڑیاں اور گاڑیوں کی سپیئر پارٹس  خرید کر قبائلی اضلاع لاتے ہیں۔مختلف اضلاع میں مختلف لوگوں نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے  موٹرز بارگین  اور سپیئر پارٹس کی دکانیں بنا رکھے ہیں۔جہاں پر یہ لوگوں افغانستان کے شہر ویش میں خریدی گئی گاڑیاں اور سپیئر پارٹس اپنے دکانوں اور موٹرز بارگین میں بیچتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button